پاکستانی علما کے 20 متنازعہ فتوے جو وقت کے ساتھ باطل یا غیر اہم ہو گئے اور بعد میں علماء نے ان پر چپ سادھ لی..
گزشتہ دنوں اسلامی نظریاتی کونسل نے نیا فتویٰ جاری کیا ہے کہ وی پی این کا استعمال حرام ہے، کیونکہ یہ حکومتی قوانین کو چیلنج کرتا ہے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں معاون ثابت ہوتا ہے لیکن اس فتویٰ کو عوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے، کیونکہ وی پی این کا استعمال سیکیورٹی اور پرائیویسی کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے.
ماضی میں بھی پاکستانی علماء کے کئی فتوے ایسے تھے جو وقت کے ساتھ بے اثر ہو گئے، کیونکہ سائنسی ترقی، معاشرتی تبدیلی، اور جدید چیلنجز نے انہیں غیر متعلق کر دیا ہے. آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں ان فتووں پر جنہیں اب وقت کی ہوا نے جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے. اور وقت گزرنے کے ساتھ یہی علماء اور ان کے پیروکار خود بھی ان کی پیروی نہ کر سکے.
Most Controversial Fatwas
1- پولیو ویکسین کے خلاف فتویٰ
کچھ علما نے پولیو ویکسین کو غیر اسلامی قرار دیا تھا، یہ کہا گیا کہ یہ مغربی سازش کا حصہ ہے. لیکن جب ویکسین کی افادیت ثابت ہوئی تو یہ فتویٰ بے اثر ہوگیا. ان فتووں کی وجہ سے لوگوں نے بچوں کو ویکسین دینے سے انکار کیا جس کے نتیجے میں پولیو کے پھیلاؤ کو بڑھاوا ملا اور دنیا کے صرف دو ممالک پاکستان اور افغانستان آج بھی پولیو کی زد میں ہیں…
2- زمین سے پانی نکالنے کے لیے سوراخ کرنے (بورنگ) کے حوالے سے فتویٰ
کچھ عرصہ قبل پاکستان کے بعض علما نے زمین سے پانی نکالنے کے لیے سوراخ کرنے (بورنگ) کے حوالے سے فتویٰ دیا تھا. ان فتووں میں کہا گیا کہ یہ عمل غیر اسلامی ہے کیونکہ زمین میں چھید کرنا اللہ کی قدرت میں بے جا مداخلت ہے.
اس فتویٰ کے تحت ایسے افراد کو سزا دینے کی بات کی گئی جو پانی نکالنے کے لیے زمین میں اس طریقے سے سوراخ کرتے ہیں، انہیں “اللہ کی مرضی میں مداخلت” کرنے کا مرتکب سمجھا گیا. بعض علما نے اس عمل کو روکنے کے لیے حکومت سے سخت اقدامات کرنے کی بھی تجویز دی تھی.
3- جدید علاج (پلازما یا ٹیلی میڈیسن) پر فتویٰ
کچھ علما نے جدید علاج کو مکمل طور پر حرام قرار دیا، خاص طور پر جب یہ مغربی سسٹمز کے تحت کیا جائے. کسی دور میں انسانی جسم کی سرجری بھی حرام تھی. مگر آج علماء خود اسی طریقہ علاج پر بھروسہ کرتے ہیں اور اکثر ہر سال اپنے جسم کی فالتو چربی بھی نکلواتے ہیں.
4- ٹیلیویژن اور فوٹوگرافی پر فتویٰ
متعدد بڑے علما نے ٹیلیویژن اور فوٹوگرافی کو حرام قرار دیا تھا کیونکہ ان کے خیال میں یہ بے حیائی کو فروغ دیتے ہیں. مگر یہی علماء میڈیا پر خود بھی آنا شروع ہو گئے اور اپنی تصاویر بنوانا بھی معمول بنا لیا اس کے علاوہ مذہبی تنظیموں نے اپنے میڈیا ہاؤسز بھی چلانا شروع کر دیے.
5- اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال حرام قرار دینا
کچھ ایسے فتوے آئے تھے جن میں کہا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے کو غیر اسلامی کہا گیا تھا کیونکہ یہ کفار کی ایجاد ہے اور بعد میں یہی لاؤڈ اسپیکرز مساجد اور مدرسوں میں سب سے زیادہ استعمال ہوئے.
6- عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت نہ دینا
علما نے عورتوں کو گاڑی چلانے سے منع کیا تھا، لیکن وقت کے ساتھ یہ فتویٰ ختم ہوگیا. اس کا مقصد خواتین کو گاڑی چلانے سے روکنا اور انہیں گھریلو کاموں تک محدود کرنا تھا آج کل کئی علماء کے گھر کی عورتیں گاڑیاں خود چلاتی ہیں.
7- زمین کا ساکن ہونا (اسٹیٹک ارتھ تھیوری)
ماضی میں کچھ فتوے یہ تھے کہ زمین ساکن ہے اور اس کا گردش کرنا غلط ہے. سائنسی حقائق کے بعد یہ فتویٰ مکمل طور پر بے اثر ہوگیا. ایسے فتووں سے لوگوں کو سائنسی ترقی سے دور رکھا گیا.
8- چاند پر قدم رکھنے کے خلاف فتویٰ
چاند پر انسانوں کے قدم رکھنے کو کچھ علما نے خلاف اسلام قرار دیا تھا. خلا نوردی کو اللہ کی تخلیق میں مداخلت سمجھا گیا اور لوگوں کو اس سے بچنے کی ہدایت دی گئی.
9- معدنی وسائل (تیل اور کان کنی) پر فتویٰ
ایک فتوے کے مطابق تیل اور کان کنی جیسے قدرتی وسائل کا استخراج حرام سمجھا گیا. اس سے ملک کو معاشی ترقی سے روکا گیا اور قدرتی وسائل کے استعمال کو غیر اسلامی قرار دیا گیا.
10- جدید ٹیکنالوجی کو شیطان کی ایجاد قرار دینا