ایک حقیقی صوفی محبت اور عشق کے اس درجے پر ہوتا ہے کہ سب کو ہی محبت سے دیکھتا ہے مگر اسکی اس کفیت کا آغاز بھی کسی ایک محبوب سے ہی ہوتا ہے۔
لیکن عام انسان اکثر کسی کے ظاہر سے ہی متاثر ہوتا ہے جس میں کسی کے جسمانی خدوخال، رنگ، نین و نقش اور پرتعیش لوازمات زندگی بھی ہو سکتے ہیں۔
کسی کا ظاہر آپکو اپنے قریب تو لا سکتا ہے مگر قریب رکھ نہیں سکتا۔ کیوں کہ قریب آنے کے بعد آپ خود کو اس کے دل میں ٹھیک سے دیکھ نہیں پاتے ہیں۔ اگر کسی کے دل ،قابلیت، یا set of emotions کی بجائے اس کا جسم آپ کا آئینہ ہے تو وہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ آپ کی شکل بدل دے گا۔ آپ خود کو ٹھیک سے دیکھ نہیں پاؤ گے اور دل سے اتر جاؤ گے یا اتار دیے جاؤ گے۔ اکثر تعلقات میں یہ بھی تناؤ اور ہیجان کی وجہ ہے کہ جن کے قریب آپ دل یا قابلیت کی بجائے محض جسمانی خوبصورتی کی وجہ سے تھے وہ آپ کے دل سے اترنے کے بعد اب محبت اور خوشی کی بجائے آپ کی عادت یا مجبوری بن جاتے ہیں۔
بقول “جان کیٹس”
A thing of beauty is a joy forever. Its lovliness increases…..
خوبصورت چیز دائمی خوشی دیتی ہے اور اسکی دلکشی بڑھتی رہتی ہے ۔۔۔۔۔
اگر واقعی کسی نے کسی کی خوبصورتی کو درست معنوں میں پایا ہے تو کیا قربت کے بعد وہ چیز یا انسان اسکی خوشی اور مسرت کم کر دے گی؟؟؟ ہر گز نہیں بلکہ اسکی دلکشی بڑھے گی ۔محب یا lover محبوب کی جب قدرتی عطاء کو پا لیتا ہے تو محبوب انسان اور بھی نکھر کر اسکے سامنے آتا ہے۔ اور دیکھنے والی آنکھ کے لئے محبوب کی فطری قابلیت اور خواص نہ صرف دونوں کے باطن کو بلکہ اسکے ظاہر کو بھی روشن کر دیتے ہیں۔۔