کچھ فتوے موبائل فونز، انٹرنیٹ اور بجلی کو شیطان کی ایجاد قرار دیتے تھے. ان ٹیکنالوجیز کے استعمال پر مکمل پابندی اور لوگوں کو ان سے دور رکھنے کا کہا گیا مگر پھر اسی ٹیکنالوجی اور بجلی کا علماء نے بھرپور استعمال کیا.
11- وی پی این کا استعمال حرام
حال ہی میں ایک فتویٰ آیا جس میں کہا گیا کہ وی پی این کا استعمال حرام ہے کیونکہ یہ حکومتی قوانین کو چیلنج کرتا ہے. دراصل اس فتوے کا مقصد وی پی این کے استعمال پر پابندی اور اس کے ذریعے انٹرنیٹ کی آزادی کو روکنا ہے. درحقیقت جدید دور میں کوئی بھی ملک ایسے اقدامات سے ڈیجٹلی پسماندہ ہو سکتا ہے. کیونکہ VPN بہت سے مثبت کاموں اور معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے. ہزاروں نوجوان VPN سے ان سوشل میڈیا اور Digital پلیٹ فارمز سے اپنی کمائی کر کے گھر چلا رہے ہیں جو براہ راست پاکستان جیسے ملک میں اپنی Monetization نہیں دیتے. جیسے Tiktok, Facebook, PayPal وغیرہ
12- جدید تعلیم کو “مغربی سازش” قرار دینا
کچھ فتوے تھے جو مغربی تعلیم کو غیر اسلامی اور مسلمانوں کے لیے خطرناک سمجھتے تھے. جدید تعلیم تو فروغ پا رہی ہے مگر فتوے غیر فعال اور ماضی بن چکے.
13- موسیقی کو مکمل طور پر حرام قرار دینا
کچھ علما نے تمام قسم کی موسیقی کو حرام قرار دیا تھا، چاہے وہ تفریح کے طور پر ہو یا مذہبی طور پر. موسیقی سننے والوں کو “غیر اسلامی” قرار دیا گیا اور ان کی توبہ کرانے کی کوشش کی گئی. مگر بعد میں انہیں علماء نے خود بھی مذہبی مناجات میں میوزک کا استعمال شروع کر دیا.
14- جدید بینکنگ کو حرام قرار دینا
کچھ فتووں نے جدید بینکاری سسٹم کو غیر اسلامی قرار دیا تھا. لیکن اسلامی بینکاری کے فروغ کے بعد یہ فتویٰ غیر متعلق ہوگیا حالانکہ یہ اسلامی بنکاری بھی جدید بنکاری سے زیادہ مختلف نہیں ہے.
15- الیکٹرانک میڈیا (انٹرنیٹ، فیس بک وغیرہ) پر فتویٰ
کچھ فتوے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر بھی آئے جن میں ان ٹولز کو گمراہی اور فتنے کا ذریعہ قرار دیا گیا. آج کل علماء کی ویڈیوز اور مذہبی جلسوں کی تشہیر انہی پلیٹ فارمز پر کی جاتی ہے اور ڈالرز بھی کمائے جاتے ہیں.
16- ریاستی قوانین کے خلاف فتویٰ
کچھ علما نے کہا تھا کہ پاکستانی ریاست کے قوانین غیر اسلامی ہیں اور انہیں نافذ نہیں کرنا چاہیے. ماضی میں اس فتویٰ کو نافذ کرنے کی کوشش کی گئی اور حکومت کے خلاف تحریک چلائی گئی.
17- مردوں کے کپڑے پہننے والی خواتین پر فتویٰ
علما نے خواتین کو مردوں کے کپڑے پہننے پر سختی سے روکا. ایسی ڈریسنگ کرنے والی خواتین کو “غیر اسلامی” قرار دیا گیا اور انہیں معاشرتی طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا مگر اس کے باوجود یہ رواج عام ہو گیا.
18- عورت کی حکمرانی پر فتویٰ
ایک فتوے میں کہا گیا کہ عورت کا حکمرانی کرنا غیر اسلامی ہے، اور یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے. مگر یہی علماء ایسی حکومتوں کا حصہ بھی رہے اور عورت کی حکمرانی کو تسلیم بھی کیا گیا.
19- عورتوں کی تعلیم پر فتویٰ
کچھ فتووں میں کہا گیا کہ عورتوں کا تعلیم حاصل کرنا غیر اسلامی ہے اور یہ اخلاقی بدحالی کا سبب بنتا ہے. تاہم آج کے دور میں یہ فتویٰ ماضی کا حصہ بن چکا ہے. اس فتوے سے خواتین کو تعلیم سے روکا گیا اور اس کے نتیجے میں ان کی معاشرتی ترقی میں رکاوٹ ڈالی گئی.
20- خواتین کو مردوں کے ساتھ کھیلوں میں شرکت سے منع کرنا
پاکستان کے بعض علما نے فتویٰ دیا تھا جس میں خواتین کو مردوں کی طرح کے کھیلوں، خصوصاً کرکٹ، فٹ بال اور دیگر کھیلوں میں شرکت سے منع کیا گیا تھا. ان فتووں کے مطابق خواتین کا کھیلوں میں حصہ لینا غیر اسلامی تھا کیونکہ یہ ان کے کردار اور حیاء کے خلاف سمجھا جاتا تھا. لیکن پاکستان میں ریاستی سطح پر عورتوں کی ان تمام کھیلوں کی ٹیمیں موجود ہیں بلکہ ان کھیلوں سے علماء بھی لطف اندوز ہوتے ہیں.
یہ فتوے ظاہر کرتے ہیں کہ جب معاشرتی ضروریات اور سائنسی حقائق بدلتے ہیں، تو فتووں کو بھی وقت کے ساتھ ایڈجسٹ کیا جاتا ہے. تاہم، ایسے فتوے اکثر عوامی سطح پر تنازعات اور تنقید کا سامنا کرتے ہیں اور یہ ہمیں بتاتے ہیں کہ علم اور ترقی کی دنیا میں تبدیلی ضروری ہے.