...

یونانی فلسفی یوریپائڈس کے مطابق عورت کے حقوق

ایک تشریح یہ ہے کہ اس میں ایک عورت کی فکر اور دکھ کو بتایا گیا ہے کہ اس سے بڑا ظلم کیا ہو گا کہ ہماری یعنی عورتوں کی تو پیدائش ہی عورت کے طور پر ہوئی ہے اس لیے جیسا کہ ایک پدرسری معاشرہ سمجھتا ہے کہ ایک عورت کبھی اچھا یا نیک کام کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی تو معاشرہ یہ کیسے سوچ سکتا ہے کہ عورت برائی کرنے یا فساد پھیلانے کی بہترین اہلیت رکھتی ہے. کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے؟

دوسرا پہلو عورت ہونے کے فخر سے ہے کہ ہم تو عورتیں ہیں. مانا کہ ہم اچھائی کرنے کی اہلیت نہیں رکھتیں، پھر بھی برائی یا فساد ڈالنے کی اہلیت ہم سے زیادہ کسی کے پاس نہیں ہے.

یعنی اس میں “جادوگرنی” فخریہ بتا رہی ہے کہ خواتین، جو اکثر مردوں کے مقابلے میں کمزور اور کم قابل سمجھی جاتی ہیں، نقصان پہنچانے یا تباہی پھیلانے میں مردوں کی طرح ہی خطرناک اور ہنر مند ہو سکتی ہیں. یہاں بتایا گیا ہے کہ وہ عورت جو پدرسری معاشرے میں پروان چڑھتی ہے وہ مردوں کی برائیوں اور مظالم کو دیکھ کر ان اعمال کو اعلیٰ خوبی تصور کرتی ہے اور ناز سے بتاتی ہے کہ یہ کام تو میں مردوں سے بہتر کر سکتی ہوں. کیونکہ معاشرے نے ہی اسے سکھایا ہے کہ وہ تو برے اعمال کرنے اور نقص امن کرنے کی فطری اہلیت رکھتی ہے.

Women In Pakistan

ازراہ تفنن بیان کرتا چلوں کہ پنجابی کے مشہور شاعر “انور مسعود” کہتے ہیں کہ ایک عورت نے صبح کے وقت اپنے شوہر سے پوچھا کہ “سرتاج اگر آکھو تے توہانوں انڈا بڑاں دیاں؟” (سرتاج اگر آپ کہیں تو آپ کو انڈا بنا دوں؟)

جس پر شوہر نے گھبرا کر کہا “توں مینو بندہ ہی رہن دے” (تم مجھے انسان ہی رہنے دو)، “جادوگرنیے” (sorceress) اس سے بھی آپ ایک پدرسری معاشرے میں عورت کی منفی طاقت اور عورت کے متعلق رسمی یا stereotype سوچ کا اندازہ لگا سکتے ہیں.

You Might Also Like 👇

Saadat Manto Quotes About Women

Leave a Comment

Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.